حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، افغانستان کی شیعہ اولما کونسل نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا کہ اس گروپ نے ملک کے عوام اور عالمی برادری سے وعدہ کیا تھا کہ طالبان کے ملک پر قبضہ کرنے کے بعد قومی حکومت کی تشکیل ہوگی, جس میں تمام برادریوں اور نسلی گروہوں کو شامل کیا جائے گا۔ لیکن عبوری حکومت کے قیام میں ملک کی مختلف کمیونٹیز خصوصا شیعہ کمیونٹی کو نظر انداز کیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ اہل کابینہ کی موجودگی کے بغیر نئی کابینہ کا اعلان توقعات کے برعکس ہے۔
شیعہ علماء کی کونسل کے بیان میں نوٹ کیا گیا ہے کہ تمام کمیونٹیز کی نمائندگی کے بغیر حکومت سازی افغانستان کے قومی مفاد میں نہیں ہے ، کیونکہ اس سے معاشرے میں طویل المیعاد مسائل پیدا ہوں گے۔
افغانستان میں شیعہ برادری کے رہنماؤں نے طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے وعدے پورے کریں اور نئی حکومت میں سب کی قیادت کو یقینی بنائیں ، تاکہ موجودہ مسائل بھائی چارے اور ہم آہنگی سے حل کیے جا سکیں۔
جنگ زدہ افغانستان میں شیعہ مسلمانوں کی آبادی کے بارے میں کوئی درست اور سرکاری اعداد و شمار نہیں ہیں ، لیکن ایک اندازے کے مطابق اس ملک میں شیعہ مسلمان کل آبادی کے 20 فیصد ہیں۔